’’جاہل جس چیز سے ناواقف ہوتا ہے اس کا دشمن ہوجاتا ہے۔‘‘ جاہل کا عالم پر اعتراض کرنا سب سے بڑی حماقت ہے۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!بندہ چند دن قبل ایک کتاب کا مطالعہ کررہا تھا کہ اس کے مضامین سے ایک مضمون میری نظر میں تھا کہ اس کو عبقری کے دفتر بھیجا جائے تاکہ عبقری پڑھنے والوں کی نظر سے بھی گزر جائے۔ ویسے بھی یہ مضمون عبقری میں شائع ہونے کے شایان شان ہے۔ امید ہے کہ قارئین کو میری پسند پسند آئے گی۔
اگر کوئی پوچھے کہ مضر چیزوں کی تخلیق میں کیا فائدہ ہے؟ تو اس کا اصل جواب یہ ہے کہ خالق کا حکیم ہونا ثابت ہوچکا ہے‘ اب اگر کسی معاملہ میں حکمت سمجھ میں نہ آسکی تو بھی سرجھکائے رکھنا ضروری ہے۔ پھر یہ سمجھو کہ دنیا کی اچھی نعمتیں کسی درجہ میں ان انعامات کا نمونہ ہیں جو بطور ثواب کے ملیں گی اور تکلیف دہ چیزیں عذابوں کا نمونہ ہیں۔ یہ واقعہ ہے کہ دنیا میں جوچیزیں تکلیف دہ پیدا کی گئی ہیں ان میں بھی کچھ نہ کچھ نفع ضرور ہے۔ ایک طبیب سے کہا گیا کہ فلاں آدمی کہتا ہے کہ میں بچھو کی طرح ہوں کہ کوئی نفع نہیں دیتا۔ صرف نقصان ہی پہنچاتا ہوں۔ طبیب نے کہا کیسا کم علم ہے؟ اگر بچھو کا پیٹ چاک کرکے اس کو ڈسے ہوئے حصے پر باندھ دیا جائے تو فائدہ ہوجاتا ہے۔ اسی طرح بچھو کو مٹی کی ہانڈی میں رکھ کر اس کو ہرطرف سے بند کردیا جائے پھر ہانڈی تنور میں رکھ دی جائے‘ جب جل کر راکھ بن جائے تو اس راکھ سے نصف ماشہ یا اس سے کچھ زائد مقدار پتھری کے مریض کو پلائی جائے‘ پتھری ٹوٹ کر نکل جائے گی اور جسم کے کسی حصہ کو نقصان بھی نہیں پہنچے گا۔ اگر پرانے بخار کے مریض کو بچھو ڈنگ مارے تو اس کا بخار ختم ہوجاتا ہے۔ ایک مفلوج آدمی کو بچھو نے ڈس لیا تو اس کا فالج ختم ہوگیا۔ اگر اس کو تیل میں ڈال کر رکھ دیا جائے یہاں تک کہ اس کا اثر تیل میں منتقل ہوجائے تو وہ تیل ہر طرح کے سخت اور بڑے ورم کیلئے مفید ہے۔ غرض اس طرح کےبہت سے فوائدہیں۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ ’’جاہل جس چیز سے ناواقف ہوتا ہے اس کا دشمن ہوجاتا ہے۔‘‘ جاہل کا عالم پر اعتراض کرنا سب سے بڑی حماقت ہے۔ (حوالہ: مجالس جوزیہ‘ علامہ عبدالرحمٰن ابن الجوزیؒ، صفحہ 541)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں